نئی دہلی،7؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں چل رہی این ڈی اے حکومت سے مرکزی ملازمین بھی ناراض ہوگئے ہیں۔ملازمین کا الزام ہے کہ نریندر مودی نے ریلوے اوردفاعی ملازمین پر سرجیکل اسٹرائیک کر دیا ہے۔ان ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنے ملازمین کے مفادات کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا ہے،اس کی مخالفت میں ملازم تنظیموں نے 16؍مارچ 2017کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ملازم یونین اس بات سے بھی ناراض ہیں کہ ساتویں پے کمیشن کی سفارشات پر ملازمین کے اعتراض کو بھی حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے اور 7 ماہ گزر جانے کے بعد کوئی حل نہیں نکالا ہے۔ریلوے ملازمین کا کہنا ہے کہ جب سے نریندر مودی حکومت آئی ہے ، اس نے اپنے سب سے پہلے لیے گئے کچھ فیصلوں میں ریلوے میں 100فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی منظوری دے دی۔نیتی آیوگ کے رکن وویک دیو رائے کی قیادت میں ریلوے میں اصلاحات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ریلوے ملازم یونین کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ 2014میں وزیر اعظم مودی کی قیادت میں حکومت کی تشکیل کے بعد ملازمین نے اپنی مجوزہ ہڑتال کو واپس لے لیا تھا، تاکہ نئی حکومت کو کام کرنے کا کچھ موقع دیا جا سکے تاکہ وہ ملازمین کے مسائل پر توجہ دے کر ان کوحل کر نے کی کوشش کرے ، لیکن حکومت نے 22؍اگست 2014کو نوٹیفکیشن جاری کرکے دفاعی علاقے اور ریلوے میں 100فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی منظوری دے دی۔
ملازمین کا الزام ہے کہ وویک دیو رائے کی صدارت میں بنی کمیٹی نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو منظوری دینے کی تجویز دی تھی ، جسے حکومت نے قبول کر لیا ہے۔ملازم لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ریلوے میں اصلاحات کے لیے یہ تجویز ملازمین کے احتجاج کے باوجود قبول کرلی ۔ریلوے ملازم لیڈروں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی حکومت نے ریل بجٹ کو ختم کر کے اسے عام بجٹ میں ملانے کا جو فیصلہ لیا ہے ، وہ بھی وویک دیو رائے کمیٹی کی تجویز تھی ، یہ بھی حکومت نے ریلوے کی نجکاری کے ارادے سے اٹھایا ہے۔ملازمین لیڈروں کا کہنا ہے جس طرح سے حکومت وویک دیو رائے کی سفارشات کو نافذ کر رہی ہے ،اس سے حکومت کی ریلوے کی مکمل طور پر نجکاری کی نیت کا پتہ چلتا ہے۔اسی کے ساتھ ہی ریلوے ملازم لیڈروں کا الزام ہے کہ ریلوے بورڈ نے حال میں حکم جاری کر کے ٹریڈ یونین کے حقوق میں کمی کی ہے۔2؍فروری 2017کو جو سرکلر ریلوے یونین اے آئی آر ایف نے جاری کیاتھا، اس کے مطابق ریلوے یونین نے اپنے کارکنان سے یوم سیاہ منانے کی اپیل کی ہے، اس کے ذریعے ریلوے ملازمین حکومت پر دباؤ بنانا چاہتے ہیں جس سے حکومت ملازمین کے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھائے۔ملازم لیڈروں نے بتایا کہ حال ہی میں 31؍جنوری 2017کو ریلوے بورڈ کے حکم کے مطابق ٹریڈ یونینوں سے سیفٹی زمرے میں کام کر رہے سپروائزر پر روک لگادی گئی ہے۔ملازم لیڈروں نے اس حکم کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ملازم یونین کا کہنا ہے کہ یہ حکم 87ویں آئی ایل او کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور انڈین ٹریڈ یونین ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔ریلوے بورڈ کا حکم کہتا ہے کہ جو سپروائزر سیفٹی زمرے میں کام کرتے ہیں وہ کسی یونین ، انجمن کے عہدیدار نہیں بن سکتے، لیکن وہ رکن رہ سکتے ہیں،یہ حکم یکم اپریل 2017سے نافذ ہو گا ۔
ملک میں کئی مقامات پر آرڈنینس فیکٹری ہیں اور نریندر مودی حکومت کی قیادت میں دفاعی شعبے میں 100فیصد نجی سرمایہ کاری کو منظوری دی گئی ہے ۔دفاعی آلات تیار کرنے والے آرڈنیس کے ملازموں کی انجمنوں نے مرکزی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے، لیکن مرکز کی پالیسیوں پر سخت حملہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو آلات ان فیکٹریوں میں تیار ہو رہے تھے، ان کے بھی لائسنس نجی کمپنیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔ان کا الزام ہے کہ ان آرڈنینس فیکٹریوں کو مضبوط کرنے کے بجائے حکومت انہیں کمزور کر رہی ہے۔جنوری میں وزارت دفاع کے سکریٹری نے آرڈنینس فیکٹری کے حکام کی میٹنگ میں صاف کر دیا ہے کہ ان فیکٹریوں کو اپنے اخراجات کم کرنے ہوں گے اور اگلے دو سال میں نجی شعبے سے ٹکر لینے کو تیار ہونا پڑے گا، ورنہ ان کا مستقبل ٹھیک نہیں ہے۔ملازمین کی تشویش اس بات سے مزید بڑھ جاتی ہے ،جب ملک کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پونے میں کہا کہ چمڑے اور کپڑے کا سامان تیار کرنے والی ایسی فیکٹریوں کی اب ضرورت نہیں ہے، یہ چیزیں مارکیٹ میں آسانی سے کم قیمت پر دستیاب ہو جاتی ہیں ۔